چنتامنی:3 ؍جولائی(محمد اسلم؍ایس اونیوز)انسان اپنے ذاتی مفادات کے لئے قدرتی نظام کے ساتھ جس جنگ کا آغاز کیا تھا آج وہی نظام ہمارے ماحولیات پر گہرے اثرات مرتب کررہا ہے کل تک جس آسانی کے ساتھ ہوا پانی دستیاب ہوتا تھا جس کے لئے کوئی قیمت نہیں ادا کرنی چاہے تھی آج وہی اکسیجن اور پانی کے لئے انسان ہزاروں روپیہ خرچ کرنے پر آمادہ ہوچکا ہے ۔
ان مذکورہ حالات کے لئے قدرت نہیں بلکہ انسان کی ہوس اور مفاد ہی ذمہ دار ہے کل تک جن جنگلوں کو بے دردی کے ساتھ صفایا کیاگیا تھا کاش آج وہی جنگل ہمارے درمیان موجود ہوتے تو ہمیں ماحولیات کا تحفظ کرنے کی کوشش نہیں پڑتی تھی کیونکہ قدرت کی دین جنگلی پیڑ پودے نہ صرف ماحولیات کا تحفظ کرتے ہیں بلکہ آنے والی قدرتی آفات سے بچائے رکھنے میں کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔مذکورہ خیالات کااظہار سابق رُکن کونسل چیرمن وی۔آر۔سدرشن نے کیا۔
انہوں نے آج یہاں کے پرینتا مینجمنٹ ،اور ٹی ایم ایس اسکول کے زیر اہتمام 500پودوں کو لگانے کے مہم کا آغاز کرنے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہوا اور پانی کے بٖغیر زندگی کا تصور نہیں کیاجاسکتا صحت مند زندگی کے لئے صاف ہوا اور شفاف پانی ضروری ہے سینکڑوں سال قبل انسان کے مقابلہ آج کے انسان کافی کمزور ہے کیونکہ قدیم زمانہ میں انسان کافی توانا اور صحت مند ہوا کرتے تھے جس کی دیگر وجواہات کے علاوہ ایک اہم وجہ الودگی سے پاک ماحول بھی ہے۔انسان ہر دن 16تا20کلو گرام آکسیجن یعنی ہوا کا استعمال کرتا ہے یہ آکسیجن انسان کو پیڑپودوں سے حاصل ہوتی ہے۔
اس موقع پر تحصیلدار جے۔اے۔نارائن سوامی،منسپلٹی کمشنر ایم۔راجنا،ٹاون سرکل انسپکٹر ہنومنتپا،پرائمری ٹیچر اسوسی ایشن کے صدر اشوک ریڈی،رمیش،پی ڈی او روی،سومنگلی،سوریش وغیرہ موجود رہے۔